وَ بَشَّرۡنٰہُ بِاِسۡحٰقَ نَبِیًّا مِّنَ الصّٰلِحِیۡنَ﴿۱۱۲﴾
۱۱۲۔ اور ہم نے ابراہیم کو اسحاق کی بشارت دی کہ وہ صالحین میں سے نبی ہوں گے۔
112۔ اس عظیم قربانی کے ذکر کے بعد حضرت اسحاق علیہ السلام کا ذکر اس بات کی دلیل ہے کہ اس سے پہلے جس فرزند کی قربانی کا ذکر ہوا وہ حضرت اسماعیل علیہ السلام تھے۔ پس یہ نظریہ درست ثابت نہیں ہوتا کہ وہ حضرت اسحاق علیہ السلام تھے۔
مسلمانوں کی روایات میں حضرت اسحاق علیہ السلام کے ذبیح اللہ ہونے کا اصل مصدر کعب احبار ہے۔ یہ یہودی حضرت عمر کے زمانے میں مسلمان ہوا اور دربار خلافت میں مقام حاصل کیا اور یہودی روایات سنایا کرتا تھا۔ خود حضرت عمر بھی ان روایات کو سنا کرتے تھے۔ اس یہودی کو سرکار کی طرف سے رسمیت ملنے پر دوسرے بھی اس شخص کی روایات سننے اور نقل کرنے لگے۔ اس طرح اسرائیلیات کو اسلامی روایات میں داخل ہونے کا موقع میسر آیا۔