وَ اِنَّ مِنۡ شِیۡعَتِہٖ لَاِبۡرٰہِیۡمَ ﴿ۘ۸۳﴾
۸۳۔ اور ابراہیم یقینا نوح کے پیروکاروں میں سے تھے۔
83۔ شرک کے خلاف جہاد کرنے میں حضرت نوح علیہ السلام کی پیروی حضرت ابراہیم علیہ السلام نے کی۔ حضرت نوح، حضرت آدم علیہما السلام کے بعد ابو البشر ٹھہرے اور حضرت ابراہیم علیہ السلام ابو الانبیاء ٹھہرے۔ اس سے یہ عندیہ ملتا ہے کہ اپنے پیشرو کے مشن کو آگے چلانے والا اس کا شیعہ کہلاتا ہے۔ دوسری خاصیت یہ ہے کہ اس مشن کے جاری رکھنے والے کے قلب میں غیر اللہ کا شائبہ نہ ہو۔
روایت میں آیا ہے: امام زین العابدین علیہ السلام کے دروازے پر کچھ لوگوں نے دستک دی۔ خادمہ سے فرمایا: دیکھو کون لوگ ہیں۔ کہا: آپ کے شیعہ ہیں تو آپ علیہ السلام ان کے استقبال کے لیے ایسے لپکے کہ گرنے والے تھے۔ جب ان پر نظر پڑی تو فرمایا: کَذَبُوا فَاَیْنَ السَّمْتُ فِی الْوُجُوہِ اَیْنَ اَثَرُ الْعِبَادَۃِ اَیْنَ سِیمَائُ السُّجُودِ، اِنَّمَا شِیعَتُنَا یُعْرَفُونَ بِعِبَادَتِہِمْ۔۔۔ (مستدرک الوسائل 4: 468) جھوٹ بولا۔ کہاں ہے رونق چہروں پر؟ کہاں ہے عبادت کی علامت؟ کہاں ہے سجدوں کی نشانی؟ ہمارے شیعہ اپنی عبادات سے پہچانے جاتے ہیں۔
اس کے بعد حضرت ابراہیم علیہ السلام کے اس تاریخی جہاد کا ذکر ہے جو انہوں نے شرک کے خلاف شروع فرمایا۔ واضح رہے بت شکن کے پیروکار بت شکن ہوتے ہیں۔