قُلۡ اِنَّمَاۤ اَعِظُکُمۡ بِوَاحِدَۃٍ ۚ اَنۡ تَقُوۡمُوۡا لِلّٰہِ مَثۡنٰی وَ فُرَادٰی ثُمَّ تَتَفَکَّرُوۡا ۟ مَا بِصَاحِبِکُمۡ مِّنۡ جِنَّۃٍ ؕ اِنۡ ہُوَ اِلَّا نَذِیۡرٌ لَّکُمۡ بَیۡنَ یَدَیۡ عَذَابٍ شَدِیۡدٍ﴿۴۶﴾

۴۶۔ کہدیجئے: میں تمہیں ایک بات کی نصیحت کرتا ہوں کہ تم اللہ کے لیے اٹھ کھڑے ہو ایک ایک اور دو دو کر کے پھر سوچو کہ تمہارے ساتھی میں جنون کی کوئی بات نہیں ہے، وہ تو تمہیں ایک شدید عذاب سے پہلے خبردار کرنے والا ہے۔

46۔ جو لوگ رسول اکرمﷺ کو مجنون کہتے ہیں، انہیں اللہ ایک بات کی نصیحت فرماتا ہے۔ وہ نصیحت یہ ہے کہ صحیح طرز تفکر اور طریقہ تعقل اختیار کرو، یعنی تم اپنے معاشرتی، ذہنی اور فکری عوامل سے الگ ہو کر تنہائی میں سوچ لو یا دو دو کر کے باہمی مذاکرات اور تبادلہ افکار کے ذریعے سوچنے کی عادت ڈالو اور دیکھو میں نے تمہارے درمیان چالیس سال تک زندگی گزاری ہے۔ کسی مرحلے پر تم نے مجھے عقل و خرد میں نہ صرف خفیف نہیں پایا بلکہ مشکل حالات میں میری عقل و خرد سے تم نے فائدہ اٹھایا ہے۔