قُلۡ اِنَّ رَبِّیۡ یَبۡسُطُ الرِّزۡقَ لِمَنۡ یَّشَآءُ مِنۡ عِبَادِہٖ وَ یَقۡدِرُ لَہٗ ؕ وَ مَاۤ اَنۡفَقۡتُمۡ مِّنۡ شَیۡءٍ فَہُوَ یُخۡلِفُہٗ ۚ وَ ہُوَ خَیۡرُ الرّٰزِقِیۡنَ﴿۳۹﴾

۳۹۔ کہدیجئے: میرا رب اپنے بندوں میں سے جسے چاہتا ہے فراوانی اور تنگی سے رزق دیتا ہے اور جو کچھ تم خرچ کرتے ہو اس کی جگہ وہ اور دیتا ہے اور وہ سب سے بہتر رزق دینے والا ہے۔

39۔یعنی راہ خدا میں خرچ کرنا در حقیقت خرچ نہیں ہے بلکہ یہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ ایک نہایت منافع بخش معاملہ ہے کہ دنیا میں بھی اس کی جگہ اللہ مزید دیتا ہے اور آخرت میں بھی ثواب عطا فرماتا ہے۔ رسول کریم ﷺ سے روایت ہے: من ایقن بالخلف سخت نفسہ بالنفقۃ (الکافی 4: 43) ”جو مزید ملنے پر یقین رکھتا ہے وہ خرچ کرنے میں سخاوت سے کام لیتا ہے۔“ حضرت علی علیہ السلام سے روایت ہے: اذا املقتم فتاجروا اللہ بالصدقۃ (وسائل الشیعۃ 9: 372) ”اگر تنگدست ہو جاؤ تو صدقہ دے کر اللہ کے ساتھ سودا کرو۔“