وَ مَاۤ اَمۡوَالُکُمۡ وَ لَاۤ اَوۡلَادُکُمۡ بِالَّتِیۡ تُقَرِّبُکُمۡ عِنۡدَنَا زُلۡفٰۤی اِلَّا مَنۡ اٰمَنَ وَ عَمِلَ صَالِحًا ۫ فَاُولٰٓئِکَ لَہُمۡ جَزَآءُ الضِّعۡفِ بِمَا عَمِلُوۡا وَ ہُمۡ فِی الۡغُرُفٰتِ اٰمِنُوۡنَ﴿۳۷﴾
۳۷۔ اور تمہارے اموال و اولاد ایسے نہیں جو تمہیں ہماری قربت میں درجہ دلائیں سوائے اس کے جو ایمان لائے اور نیک عمل کرے، پس ان کے اعمال کا دگنا ثواب ہے اور وہ سکون کے ساتھ بالا خانوں میں ہوں گے۔
37۔ اِلَّا مَنۡ اٰمَنَ وَ عَمِلَ صَالِحًا کے استثنا سے معلوم ہوا کہ مومن ایمان کے سائے میں ہی مال و اولاد کے ذریعے قرب الہٰی حاصل کر لیتا ہے، مال کو فی سبیل اللہ خرچ کر کے اور اولاد کی صحیح تربیت کر کے۔ ایسی صورت میں اس کو دو گنا ثواب ملے گا۔ اول تو اس لیے کہ ایک نیکی کے بدلے میں دس نیکیاں مل جاتی ہیں، دوم یہ کہ اولاد کے اعمال صالحہ میں سے والدین کو بھی حصہ ملتا رہے گا۔