وَ مَا کَانَ لَہٗ عَلَیۡہِمۡ مِّنۡ سُلۡطٰنٍ اِلَّا لِنَعۡلَمَ مَنۡ یُّؤۡمِنُ بِالۡاٰخِرَۃِ مِمَّنۡ ہُوَ مِنۡہَا فِیۡ شَکٍّ ؕ وَ رَبُّکَ عَلٰی کُلِّ شَیۡءٍ حَفِیۡظٌ﴿٪۲۱﴾

۲۱۔ اور ابلیس کو ان پر کوئی بالادستی حاصل نہ تھی مگر ہم یہ جاننا چاہتے تھے کہ آخرت کا ماننے والا کون ہے اور ان میں سے کون اس بارے میں شک میں ہے اور آپ کا رب ہر چیز پر نگہبان ہے۔

21۔ جہاں اللہ تعالیٰ نے ہدایت کے لیے بہت سے اسباب فراہم فرمائے ہیں، جیسے ضمیر، عقل، فرشتے اور انبیاء علیہم السلام، وہاں گمراہی کی طرف دعوت دینے والوں کو بھی نہیں روکا جیسے خواہشات، شیاطین جن اور شیاطین انس وغیرہ۔ ان دونوں راستوں کے درمیان انسان کو کھڑا کیا گیا تاکہ ایمان اور شک والوں میں امتیاز ہو جائے۔