یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِذَا نَکَحۡتُمُ الۡمُؤۡمِنٰتِ ثُمَّ طَلَّقۡتُمُوۡہُنَّ مِنۡ قَبۡلِ اَنۡ تَمَسُّوۡہُنَّ فَمَا لَکُمۡ عَلَیۡہِنَّ مِنۡ عِدَّۃٍ تَعۡتَدُّوۡنَہَا ۚ فَمَتِّعُوۡہُنَّ وَ سَرِّحُوۡہُنَّ سَرَاحًا جَمِیۡلًا﴿۴۹﴾

۴۹۔ اے مومنو! جب تم مومنات سے نکاح کرو اور پھر ہاتھ لگانے سے پہلے انہیں طلاق دے دو تو تمہیں کوئی حق نہیں پہنچتا کہ انہیں عدت میں بٹھاؤ، لہٰذا انہیں کچھ مال دو اور شائستہ انداز میں انہیں رخصت کرو۔

49۔ صرف عقد نکاح ہوا ہو اور ہمبستری سے پہلے طلاق ہو گئی ہو تو عدت نہیں ہے۔ فَمَتِّعُوۡہُنَّ ”ان کو کچھ مال دو“ یہ اس صورت میں ہے جب عقد نکاح کے موقع پر مہر مقرر نہ ہوا ہو اور اگر نکاح کے موقع پر مہر کا تقرر ہو گیا ہو تو اس کا حکم سورہ بقرہ کی آیت 237 میں بیان ہو چکا کہ نصف مہر دینا ہو گا۔