وَ اِذَاۤ اَذَقۡنَا النَّاسَ رَحۡمَۃً فَرِحُوۡا بِہَا ؕ وَ اِنۡ تُصِبۡہُمۡ سَیِّئَۃٌۢ بِمَا قَدَّمَتۡ اَیۡدِیۡہِمۡ اِذَا ہُمۡ یَقۡنَطُوۡنَ﴿۳۶﴾
۳۶۔ اور جب ہم لوگوں کو کسی رحمت کا ذائقہ چکھاتے ہیں تو وہ اس پر خوش ہو جاتے ہیں اور جب ان کے برے اعمال کے سبب ان پر کوئی مصیبت آتی ہے تو وہ مایوس ہونے لگتے ہیں۔
36۔ جو شخص بھی ایک محکم اور استوار مؤقف پر قائم نہیں ہے وہ بدلتے حالات کی رو میں تنکے کی طرح بہ جاتا ہے۔ خوشحالی پر اترانا اور گردش ایام میں نا امیدی کی تاریکی میں ڈوب جانا بے مؤقف انسان کا شیوہ ہو سکتا ہے، جبکہ اللہ پر پختہ یقین رکھنے والے لوگ جبل راسخ کی طرح ہوتے ہیں اور وہ سخت آندھیوں سے نہیں ہلتے۔