وَ قَالَ اِنَّمَا اتَّخَذۡتُمۡ مِّنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ اَوۡثَانًا ۙ مَّوَدَّۃَ بَیۡنِکُمۡ فِی الۡحَیٰوۃِ الدُّنۡیَا ۚ ثُمَّ یَوۡمَ الۡقِیٰمَۃِ یَکۡفُرُ بَعۡضُکُمۡ بِبَعۡضٍ وَّ یَلۡعَنُ بَعۡضُکُمۡ بَعۡضًا ۫ وَّ مَاۡوٰىکُمُ النَّارُ وَ مَا لَکُمۡ مِّنۡ نّٰصِرِیۡنَ﴿٭ۙ۲۵﴾

۲۵۔ اور ابراہیم نے کہا: تم صرف اس لیے اللہ کو چھوڑ کر بتوں کو لیے بیٹھے ہو کہ تمہارے درمیان دنیاوی زندگی کے تعلقات ہیں پھر قیامت کے دن تم ایک دوسرے کا انکار کرو گے اور ایک دوسرے پر لعنت بھیجو گے اور جہنم تمہارا ٹھکانا ہو گا اور تمہارا کوئی مددگار بھی نہ ہو گا۔

25۔ آپس کے تعلقات اور برادری کی بندش ہی سبب ہے کہ تم اپنی برادری کے رسم و رواج سے باہر سوچتے نہیں ہو۔ اگر برادری کی بندش سے آزاد ہو جاتے تو حق بات تمہاری سمجھ میں آ جاتی۔ لیکن قیامت کے دن تم ایک دوسرے کے منکر اور دشمن بن جاؤ گے اور ایک دوسرے پر لعنت کرو گے۔