قُلۡ سِیۡرُوۡا فِی الۡاَرۡضِ فَانۡظُرُوۡا کَیۡفَ بَدَاَ الۡخَلۡقَ ثُمَّ اللّٰہُ یُنۡشِیٴُ النَّشۡاَۃَ الۡاٰخِرَۃَ ؕ اِنَّ اللّٰہَ عَلٰی کُلِّ شَیۡءٍ قَدِیۡرٌ ﴿ۚ۲۰﴾

۲۰۔ کہدیجئے: تم زمین میں چل پھر کر دیکھو کہ(اللہ نے) خلقت کی ابتدا کیسے کی پھر اللہ دوسری خلقت پیدا کرے گا، یقینا اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔

20۔ سِیۡرُ فِی الۡاَرۡضِ سے احساس و شعور بیدار ہو جاتا ہے۔ مانوس مناظر سے شاید آنکھ نہ کھلے، لیکن جدید مناظر سے آنکھیں کھل سکتی ہیں، پھر سِیۡرُ فِی الۡاَرۡضِ سے کرﮤ ارض کے مختلف گوشوں سے ابتدائے خلقت کے بارے میں معلومات حاصل کی جا سکتی ہیں۔ چنانچہ کھدائیوں سے کچھ ابتدائی معلومات حاصل ہو رہی ہیں۔ آئندہ نسلوں کو مزید معلومات حاصل ہونے کے بعد اگر راز حیات منکشف نہ بھی ہو لیکن عین ممکن ہے کہ اعادﮤ حیات کا مسئلہ سائنسی طور پر بھی حل ہو جائے۔

زمین میں چل پھر کر ارضیاتی سطحی مطالعہ کیا جائے تو ابتدائے خلقت کا راز منکشف ہو جائے گا۔ نَّشْاَۃَ الْاُوْلٰى کا مسئلہ حل ہونے پر نَّشْاَۃَ الْاُخْرٰى بھی قابل فہم ہو جائے گا۔