وَ لَوۡ لَاۤ اَنۡ تُصِیۡبَہُمۡ مُّصِیۡبَۃٌۢ بِمَا قَدَّمَتۡ اَیۡدِیۡہِمۡ فَیَقُوۡلُوۡا رَبَّنَا لَوۡ لَاۤ اَرۡسَلۡتَ اِلَیۡنَا رَسُوۡلًا فَنَتَّبِعَ اٰیٰتِکَ وَ نَکُوۡنَ مِنَ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ﴿۴۷﴾
۴۷۔اور ایسا نہ ہو کہ اپنے ہاتھوں آگے بھیجی ہوئی حرکتوں کی وجہ سے اگر ان پر کوئی مصیبت نازل ہو جائے تو وہ یہ کہنے لگیں: ہمارے رب! تو نے ہماری طرف رسول کیوں نہ بھیجا کہ ہم تیری آیات کی اتباع کرتے اور ایمان لانے والوں میں شامل ہو جاتے ۔
47۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے رسولوں کا سلسلہ جاری رکھا اور ان کے ذریعے پیغام حق لوگوں تک پہنچتا رہا۔ اگر کسی رسول کا پیغام لوگوں تک پہنچ سکتا ہے اور تعلیمات کو محو نہ کیا گیا ہو اور شریعت میں کسی قسم کی تبدیلی کی بھی ضرورت نہ ہو تو اللہ تعالیٰ نیا نبی مبعوث نہیں فرماتا۔