وَ قَالَ فِرۡعَوۡنُ یٰۤاَیُّہَا الۡمَلَاُ مَا عَلِمۡتُ لَکُمۡ مِّنۡ اِلٰہٍ غَیۡرِیۡ ۚ فَاَوۡقِدۡ لِیۡ یٰہَامٰنُ عَلَی الطِّیۡنِ فَاجۡعَلۡ لِّیۡ صَرۡحًا لَّعَلِّیۡۤ اَطَّلِعُ اِلٰۤی اِلٰہِ مُوۡسٰی ۙ وَ اِنِّیۡ لَاَظُنُّہٗ مِنَ الۡکٰذِبِیۡنَ﴿۳۸﴾
۳۸۔ اور فرعون نے کہا: اے درباریو! میں تمہارے لیے اپنے سوا کسی معبود کو نہیں جانتا، اے ہامان! میرے لیے گارے کو آگ لگا (کر اینٹ بنا دے) پھر میرے لیے ایک اونچا محل بنا دے تاکہ میں موسیٰ کے خدا کو (جھانک کر) دیکھوں اور میرا تو خیال ہے کہ موسیٰ جھوٹا ہے۔
38۔ یہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے خلاف فرعون کا ایک طنز ہو سکتا ہے: دیکھوں موسیٰ علیہ السلام کا خدا اوپر کس جگہ بیٹھا ہے اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اس سے لوگوں کو دھوکہ دینا مقصود ہو کہ موسیٰ علیہ السلام کا خدا اگر آسمان میں نظر نہیں آتا تو اس کا وجود ہی نہیں۔ جیسا کہ روسی خلابازوں نے بھی یہی کہا تھا: ہمیں آسمان میں کہیں خدا نظر نہیں آیا۔ گویا وہ اس نظام شمسی کے ایک سیارے کے محدود علاقے کو کل کائنات تصور کرتے ہیں اور خدا کو ایک جسم فرض کرتے ہیں۔ فرعون نے یہ بات صرف دعوت موسیٰ علیہ السلام کا مذاق اڑانے کے لیے کہی اور اس غرض کے تحت کوئی عمارت نہیں بنوائی۔ اس آیت میں مصر میں پختہ اینٹیں بنانے کے رواج کی طرف اشارہ ہے۔ چنانچہ شاہی عمارتیں وہ اینٹوں سے ہی بناتے تھے۔