اِنِّیۡ وَجَدۡتُّ امۡرَاَۃً تَمۡلِکُہُمۡ وَ اُوۡتِیَتۡ مِنۡ کُلِّ شَیۡءٍ وَّ لَہَا عَرۡشٌ عَظِیۡمٌ﴿۲۳﴾
۲۳۔ میں نے ایک عورت دیکھی جو ان پر حکمران ہے اور اسے ہر قسم کی چیزیں دی گئی ہیں اور اس کا عظیم الشان تخت ہے۔
23۔ ملک سبا وہی ہے جسے آج کل یمن کہا جاتا ہے۔ یہ ملک اس زمانے میں اپنی زرخیزی اور تجارت کی وجہ سے نہایت دولت مند ملک شمار ہوتا تھا اور اپنے وقت کے عظیم تمدن کا حامل تھا۔ وَّ لَہَا عَرۡشٌ عَظِیۡمٌ سے اس ملک کے تمدن کی عظمت کا اندازہ ہوتا ہے۔ وَ اُوۡتِیَتۡ مِنۡ کُلِّ شَیۡءٍ سے اندازہ ہوتا ہے کہ اسے اس زمانے کی تمام آسائشیں حاصل تھیں۔ کچھ لوگوں کے لیے یہ بات قابل فہم نہیں ہے کہ ہدہد جیسے ایک پرندے میں یہ شعور موجود ہو کہ وہ اس ملک کی خصوصیات اور مذہب وغیرہ کو سمجھے اور بیان کرے۔
حیوانات کی شعوری دنیا کا مطالعہ کرنے والے جانتے ہیں کہ بعض حیوانات میں بعض باتوں کا شعور وادراک انسانوں سے زیادہ ہے۔ قرآن کی معنوی تحریف کے مرتکب ہونے والوں کے نزدیک مادی سائنسدان اللہ سے زیادہ قابل اعتماد ہیں!! آخر یہ لوگ ایسے اللہ کو ماننے کی زحمت کیوں کرتے ہیں جس کی باتوں پر یقین نہیں آتا؟!! چنانچہ یہ لوگ کہتے ہیں کہ ایک ہدہد کے لیے ایسا شعور و ادراک ممکن نہیں، پس ہدہد حضرت سلیمان علیہ السلام کے لشکر کے ایک جرنیل کا نام تھا۔