فَعَقَرُوۡہَا فَاَصۡبَحُوۡا نٰدِمِیۡنَ﴿۱۵۷﴾ۙ
۱۵۷۔ تو انہوں نے اونٹنی کی کونچیں کاٹ ڈالیں پھر وہ ندامت میں مبتلا ہوئے۔
157۔ ناقہ صالح کو تو صرف ایک شخص نے قتل کیا تھا۔ نسبت پوری قوم کی طرف دی جا رہی ہے؟ اس کا جواب حضرت علی علیہ السلام سے مروی ایک فرمان میں ہے: رضایت اور نارضایت سے جماعت تشکیل پاتی ہے۔ صرف ایک شخص نے ناقہ صالح کی کونچیں کاٹی تھیں، لیکن عذاب پوری قوم پر نازل ہوا، کیونکہ پوری قوم اس جرم پر راضی تھی۔ اَیُّھَا النَّاسُ اِنَّمَا عَقَرَ نَاقَۃَ صَالِحٍ رَجُلٌ وَاحِدٌ فَاَصَابَہُمُ اللّٰہُ بِعَذَابِہِ بِالرِّضَا لِفِعْلِہِ ۔ (مستدرک الوسائل12: 193)