قَالَ ہٰذِہٖ نَاقَۃٌ لَّہَا شِرۡبٌ وَّ لَکُمۡ شِرۡبُ یَوۡمٍ مَّعۡلُوۡمٍ﴿۱۵۵﴾ۚ
۱۵۵۔ صالح نے کہا: یہ ایک اونٹنی ہے، ایک مقررہ دن اس کے پانی پینے کی باری ہو گی اور ایک مقررہ دن تمہارے پانی پینے کی باری ہو گی۔
155۔ یعنی ایک پورا دن صرف یہ ایک اونٹنی کنویں سے پانی پیئے گی اور ایک دن تم اور تمہارے جانور پانی پئیں گے۔ یہ بات ان کے لیے ایک امتحان تھی کیونکہ عرب کے صحراؤں میں پانی کی کمیابی ہوتی ہے جس کی وجہ سے اس تقسیم کو برداشت کرنا ان کے لیے ناقابل تحمل تھا اور ان کی سرکشی بڑھ گئی تھی، اس لیے ان کو ایسی آزمائش میں مبتلا کیا گیا۔ نتیجہ یہ نکلا کہ انہوں نے ناقہ صالح کو قتل کیا اور عذاب الہی کے مستحق قرار پائے۔