فَافۡتَحۡ بَیۡنِیۡ وَ بَیۡنَہُمۡ فَتۡحًا وَّ نَجِّنِیۡ وَ مَنۡ مَّعِیَ مِنَ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ﴿۱۱۸﴾

۱۱۸۔ پس تو ہی میرے اور ان کے درمیان حتمی فیصلہ فرما اور مجھے اور جو میرے ساتھ مؤمنین ہیں ان کو نجات دے۔

118۔ فۡتَحۡ یعنی فیصلہ کن حکم کے ذریعے حقیقت کا چہرہ کھول دے۔

وَ مَنۡ مَّعِیَ : جو میری معیت میں ہیں۔ قرآن انبیاء علیہ السلام کے ساتھیوں کو معیت کے ساتھ تعبیر فرماتا ہے۔ جو ہر قدم پر ساتھ دینے کے معنوں میں ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ ہر قدم پر ساتھ ہوتا ہے تو کہتے ہیں: اِنَّ مَعِیَ رَبِّیۡ سَیَہۡدِیۡنِ (شعراء:62) میرا رب میرے ساتھ ہے، میری رہنمائی کرے گا۔ اِنَّ اللّٰہَ مَعَنَا (توبہ: 40) اللہ ہمارے ساتھ ہے۔ مُحَمَّدٌ رَّسُوۡلُ اللّٰہِ ؕ وَ الَّذِیۡنَ مَعَہٗۤ (الفتح: 29) محمد اللہ کے رسول اور ان کی معیت میں جو لوگ ہیں وہ کفار پر سخت گیر اور آپس میں مہربان ہیں۔ یعنی ان لوگوں کا ذکر ہے جو ہر قدم پر ساتھ دیتے ہیں۔ مزید تشریح کے لیے الفتح: 29 ملاحظہ فرمائیں۔