مَا اتَّخَذَ اللّٰہُ مِنۡ وَّلَدٍ وَّ مَا کَانَ مَعَہٗ مِنۡ اِلٰہٍ اِذًا لَّذَہَبَ کُلُّ اِلٰہٍۭ بِمَا خَلَقَ وَ لَعَلَا بَعۡضُہُمۡ عَلٰی بَعۡضٍ ؕ سُبۡحٰنَ اللّٰہِ عَمَّا یَصِفُوۡنَ ﴿ۙ۹۱﴾
۹۱۔ اللہ نے کسی کو بیٹا نہیں بنایا اور نہ ہی اس کے ساتھ کوئی اور معبود ہے، اگر ایسا ہوتا تو ہر معبود اپنی مخلوقات کو لے کر جدا ہو جاتا اور ایک دوسرے پر چڑھائی کر دیتا، اللہ پاک ہے ان چیزوں سے جو یہ لوگ بیان کرتے ہیں۔
91۔ کائنات کے نظام میں وحدت، اس کو نظام بخشنے والے کی وحدانیت پر دلیل ہے۔ اگر اس کائنات کا نظام بنانے اور چلانے والے متعدد ہوتے تو ہر خالق اپنا الگ نظام بنا لیتا اور وہ دیگر نظاموں کے ساتھ سازگار نہ ہوتا۔ ارضی نظام آسمانی نظام کے ساتھ، حیوانات نباتات کے ساتھ، پانی ہوا کے ساتھ سازگار نہ ہوتا۔ پس نظام کائنات میں ہم آہنگی و سازگاری اس بات پر واضح دلیل ہے کہ اس کائنات کو ایک ہی ذات نے نظام بخشا ہے۔
اللہ کی وحدت پر دوسری دلیل یہ ہے کہ اگر نظام دہندہ متعدد ہوتے تو مختلف ذاتوں سے مختلف چیزیں وجود میں آتیں۔ کائنات کے موجودہ نظاموں میں ایک نظام دوسرے نظام پر فوقیت رکھتا ہے۔ مثلا انسانی نظام ارضی نظام کے تحت ہے، تو اگر ایک خدا کے نظام کو دوسرے خدا کے نظام پر فوقیت مل جائے تو ماتحت نظام خود بخود باطل ہو جائے گا اور اپنا وجود برقرار نہیں رکھ سکے گا۔
کُلُّ اِلٰہٍۭ بِمَا خَلَقَ سے معلوم ہوا کہ معبود خالق ہوتا ہے۔ خلق اور معبودیت قابل تفریق نہیں ہے، خالق کوئی ہو اور معبود کوئی اور اسی طرح خلق اور تدبیر بھی قابل تفریق نہیں ہے کہ خلق کوئی کرے اور تدبیر کوئی اور، کیونکہ تدبیر ایک مسلسل تخلیق سے عبارت ہے۔ جو دانے کا سینہ چاک کرکے زمین کو سر سبز بنا دیتا ہے، وہی روزی دیتا ہے۔