حَتّٰۤی اِذَا فَتَحۡنَا عَلَیۡہِمۡ بَابًا ذَا عَذَابٍ شَدِیۡدٍ اِذَا ہُمۡ فِیۡہِ مُبۡلِسُوۡنَ﴿٪۷۷﴾

۷۷۔ یہاں تک کہ جب ہم نے ان پر شدید عذاب کا ایک دروازہ کھول دیا تو پھر ان کی امیدیں ٹوٹ گئیں۔

77۔ جن کا بھروسا اس کائنات کے سرچشمہ قوت پر نہیں ہوتا ان کے لیے ہر حادثہ باعث یاس و نا امیدی ہوتا ہے اور اس نا امیدی کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ وہ ہر جرم کے ارتکاب کے لیے آمادہ ہوتے ہیں۔

مُبۡلِسُوۡنَ : نا امید ہونا۔ دل شکستہ ہونا۔ اسی سے شیطان کا نام ابلیس ہے، چونکہ وہ حق سے نا امید ہے۔