اُولٰٓئِکَ یُسٰرِعُوۡنَ فِی الۡخَیۡرٰتِ وَ ہُمۡ لَہَا سٰبِقُوۡنَ﴿۶۱﴾

۶۱۔ یہی لوگ ہیں جو نیکی کی طرف تیزی سے بڑھتے ہیں اور یہی لوگ نیکی میں سبقت لے جانے والے ہیں۔

61۔ ربط کلام یہ ہے کہ جن کو ہم نے دنیا میں مال و دولت دے کر مہلت دے رکھی ہے، یہ ان کے لیے بھلائی کا باعث نہیں ہے۔ بھلائی میں سبقت لے جانے والے لوگ وہ ہیں جو اللہ کی نشانیوں پر ایمان لاتے ہیں، شرک کا ارتکاب نہیں کرتے، اللہ نے جو ان پر فضل کیا ہے اس میں فیاضی کرتے ہیں اور خوف خدا دل میں رکھتے ہیں۔ یعنی یہ لوگ اللہ کی رضایت کے لیے نیک اعمال انجام دیتے ہوئے دل میں خوف رکھتے ہیں کہ نہ معلوم میرا یہ عمل صحیح ہے، قبول درگاہ ہے۔ حقیقی بندگی یہی ہے کہ اس کی بندگی کر کے اپنے اس عمل کو ہیچ سمجھے اور بندگی کا حق ادا نہ ہونے پر استغفار کرے۔ چنانچہ انبیاء اور ائمہ علیہم السلام کا استغفار کرنا اسی نوعیت کا ہوتا ہے۔