لِّیَجۡعَلَ مَا یُلۡقِی الشَّیۡطٰنُ فِتۡنَۃً لِّلَّذِیۡنَ فِیۡ قُلُوۡبِہِمۡ مَّرَضٌ وَّ الۡقَاسِیَۃِ قُلُوۡبُہُمۡ ؕ وَ اِنَّ الظّٰلِمِیۡنَ لَفِیۡ شِقَاقٍۭ بَعِیۡدٍ ﴿ۙ۵۳﴾

۵۳۔ تاکہ شیطان کی خلل اندازی کو ان لوگوں کے لیے آزمائش قرار دے جن کے دلوں میں بیماری ہے اور جن کے دل جامد ہیں اور ظالم لوگ یقینا بہت گہرے عناد میں مبتلا ہیں۔

53۔ شیطان کو خلل اندازی سے اللہ نے قانون کے ذریعے تو روکا ہے، لیکن طاقت کے ذریعے نہیں روکا۔ اسی طرح ظالم کو قانون کے ذریعے روکا ہے، طاقت کے ذریعے نہیں روکا۔ فرعونوں، نمرودوں کو مہلت مل جاتی ہے۔ اسلامی تاریخ میں بنی امیہ اور بنی عباس کے ظلم و نا انصافیوں کو بھی مہلت ملی۔ یہ مہلت کیوں ملتی ہے؟ اللہ فرماتا ہے: اس مہلت سے وہ لوگ فاش ہو جاتے ہیں، جن کے دلوں میں بیماری ہے اور جن کے دلوں میں حق پذیری کے لیے کوئی گنجائش نہیں ہے۔ چنانچہ اس امتحان کے نتیجے میں فاش ہونے والوں کا تسلسل آج بھی جاری ہے اور بنی امیہ، خاص کر یزید کے حامیوں کی کمی نہیں ہے۔