قُلۡنَا یٰنَارُ کُوۡنِیۡ بَرۡدًا وَّ سَلٰمًا عَلٰۤی اِبۡرٰہِیۡمَ ﴿ۙ۶۹﴾

۶۹۔ ہم نے کہا: اے آگ! ٹھنڈی ہو جا اور ابراہیم کے لیے سلامتی بن جا۔

69۔ جس ذات نے ان تمام اشیاء کو وجود دیا اور ان کو مختلف خاصیتیں عنایت فرمائیں، اس کی قدرت میں ہے کہ ان اشیاء سے ان کی خاصیتیں سلب کر لے۔ ہم نے اس سے پہلے بھی معجزوں کے بارے میں کہا ہے کہ معجزے بلا علت و اسباب رونما نہیں ہوتے۔ البتہ ان کے پیچھے جو علت و سبب ہے وہ ہمارے لیے ناقابل تسخیر ہے۔ آتش کو سوزش دینا اور اس سے اس سوزش کو سلب کرنا خالق آتش کے ہاتھ میں ہے۔ جس ذات کے حکم کُنۡ سے لا محدود کائنات وجود میں آئی ہے، یٰنَارُ کُوۡنِیۡ بَرۡدًا وَّ سَلٰمًا سے ایک آتش پر کُنۡ کے اثر کے بارے میں سوال نامعقول بات ہے۔

روایت میں آیا ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے آتش نمرود میں جاتے ہوئے یہ دعا پڑھی تھی: یا احد یا احد یا صمد یا صمد یا من لم یلد و لم یولد و لم یکن لہ کفو احد ۔ (الکافی 8: 368)

روایت میں یہ بھی آیا ہے کہ جبرئیل نے حضرت ابراہیم علیہ السلام سے اس وقت پوچھا کوئی حاجت ہے؟ تو فرمایا: اما الیک فلا مگر آپ سے کوئی حاجت نہیں (مستدرک الوسائل 3: 303) اللہ پر کامل ایمان و بھروسا رکھنے کا یہ نتیجہ ہوتا ہے کہ جبرئیل جیسے مقتدر فرشتے کو بھی اعتنا میں نہیں لاتے۔