قَالَ بَلۡ فَعَلَہٗ ٭ۖ کَبِیۡرُہُمۡ ہٰذَا فَسۡـَٔلُوۡہُمۡ اِنۡ کَانُوۡا یَنۡطِقُوۡنَ﴿۶۳﴾

۶۳۔ ابراہیم نے کہا: بلکہ ان کے اس بڑے (بت )نے ایسا کیا ہے سو ان سے پوچھ لو اگر یہ بولتے ہوں۔

63۔ ان بتوں کی بے بسی کو ظاہر کرنے اور بت پرستی کو باطل ثابت کرنے کے لیے دلیل کے طور پر ایک مفروضہ سامنے رکھا کہ ان چھوٹے بتوں کو بڑے بت نے توڑا ہے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام جھوٹ نہیں بول رہے تھے بلکہ ایک مفروضہ قائم کر رہے ہیں کہ تمہارے معبود سے اگر کوئی کام بن سکتا ہے تو دوسرے بتوں کو اسی نے توڑا ہے۔ خود ان سے پوچھ لو اگر یہ بول سکتے ہیں۔ بت پرستوں کو علم تھا کہ نہ یہ بول سکتے ہیں، نہ توڑ سکتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ نکلا کہ یہ بے بس معبود نہ کچھ بگاڑ سکتے ہیں نہ کچھ فائدہ دے سکتے ہیں۔