اِذۡ قَالَ لِاَبِیۡہِ وَ قَوۡمِہٖ مَا ہٰذِہِ التَّمَاثِیۡلُ الَّتِیۡۤ اَنۡتُمۡ لَہَا عٰکِفُوۡنَ﴿۵۲﴾

۵۲۔ جب انہوں نے اپنے باپ (چچا) اور اپنی قوم سے کہا: یہ مورتیاں کیا ہیں جن کے گرد تم جمے رہتے ہو؟

52۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے ان بتوں کی حقیقت کے بارے میں سوال کیا۔ اس کا صحیح جواب تو یہ تھا کہ یہ بت ایک جامد بے جان پتھر ہیں، لیکن مشرکین بتوں کی حقیقت کی طرف نہیں جاتے تھے، کیونکہ ان بتوں کی حقیقت تو سب پر عیاں ہے۔ اس لیے وہ اس کی پرستش کی وجہ بیان کرنے کی طرف گئے اور اس پر بھی سوائے اندھی تقلید کے کوئی جواب نہ تھا۔