وَ لَقَدۡ اَوۡحَیۡنَاۤ اِلٰی مُوۡسٰۤی ۬ۙ اَنۡ اَسۡرِ بِعِبَادِیۡ فَاضۡرِبۡ لَہُمۡ طَرِیۡقًا فِی الۡبَحۡرِ یَبَسًا ۙ لَّا تَخٰفُ دَرَکًا وَّ لَا تَخۡشٰی﴿۷۷﴾
۷۷۔ اور ہم نے موسیٰ کی طرف وحی کی کہ میرے بندوں کو لے کر رات کے وقت چل پڑیں پھر ان کے لیے سمندر میں خشک راستہ بنا دیں، آپ کو (فرعون کی طرف سے) نہ پکڑے جانے کا خطرہ ہو گا اور نہ ہی (غرق کا) خوف ۔
77۔ سمندر میں خشک راستہ بنا لینے میں ان لوگوں کا جواب موجود ہے جو اس معجزے کی توجیہ ہمارے محسوس اور مانوس علل و اسباب کی روشنی میں کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہوا کے طوفان یا مد و جزر سے راستہ بن گیا تھا۔ ظاہر ہے کہ ہوا سے یا مد و جزر سے راستہ بننے کی صورت میں نہ راستہ خشک ہوتا ہے، نہ ہی پانی دونوں طرف بڑے ٹیلوں کی طرح ہوتا ہے اور نہ ہی عصا مارنے سے راستہ بننے کا کوئی تعلق ہو سکتا ہے۔