قَالُوۡا لَنۡ نُّؤۡثِرَکَ عَلٰی مَا جَآءَنَا مِنَ الۡبَیِّنٰتِ وَ الَّذِیۡ فَطَرَنَا فَاقۡضِ مَاۤ اَنۡتَ قَاضٍ ؕ اِنَّمَا تَقۡضِیۡ ہٰذِہِ الۡحَیٰوۃَ الدُّنۡیَا ﴿ؕ۷۲﴾

۷۲۔ (جادو گروں نے) کہا: جو دلائل ہمارے پاس پہنچ چکے ہیں ان پر اور جس نے ہمیں خلق کیا ہے اس پر ہم تجھے مقدم نہیں رکھیں گے لہٰذا اب تو نے جو فیصلہ کرنا ہے کر ڈال، تو بس اس دنیا کی زندگی کا خاتمہ کر سکتا ہے۔

72۔ جن کے قلب و وجدان پر مفادات کے پردے پڑے ہوئے تھے اور فرعون کی طاغوتی طاقت کی قسم کھا کر حضرت موسیٰ علیہ السلام کو زیر کرنے کی باتیں کرتے تھے، آج حقائق سے پردہ اٹھ جانے کے بعد یہی لوگ فرعون کی طاغوتیت کو اعتنا میں نہیں لاتے اور نہایت دلیری سے کہ رہے ہیں: جو فیصلہ کرنا ہے کر ڈال۔

ایمان و یقین کی منزل پر آنے کے بعد دنیا کی زندگی حقیر نظر آنے لگتی ہے اور حقائق کے وسیع صفحات کھل جاتے ہیں۔