فَاَجۡمِعُوۡا کَیۡدَکُمۡ ثُمَّ ائۡتُوۡا صَفًّا ۚ وَ قَدۡ اَفۡلَحَ الۡیَوۡمَ مَنِ اسۡتَعۡلٰی﴿۶۴﴾

۶۴۔ لہٰذا اپنی ساری تدبیریں یکجا کرو پھر قطار باندھ کر میدان میں آؤ اور آج جو جیت جائے گا وہی فلاح پائے گا۔

64۔ سیاق کلام سے اندازہ ہوتا ہے کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے ساتھ مقابلے کے موضوع پر اختلاف تھا اور مقابلے کے لیے ساحروں ہی کو بنیادی حیثیت حاصل تھی۔ لہذا امکان یہی ہے کہ ساحروں میں یا ساحروں اور درباریوں میں اختلاف تھا۔

وَ قَدۡ اَفۡلَحَ الۡیَوۡمَ مَنِ اسۡتَعۡلٰی : فرعون اس مقابلے کو فیصلہ کن قرار دے رہا ہے کہ جو آج جیت جائے گا، کامیابی اسی کا مقدر ہے۔