قَالُوۡۤا اِنۡ ہٰذٰىنِ لَسٰحِرٰنِ یُرِیۡدٰنِ اَنۡ یُّخۡرِجٰکُمۡ مِّنۡ اَرۡضِکُمۡ بِسِحۡرِہِمَا وَ یَذۡہَبَا بِطَرِیۡقَتِکُمُ الۡمُثۡلٰی﴿۶۳﴾
۶۳۔ وہ کہنے لگے: یہ دونوں تو بس جادوگر ہیں، دونوں چاہتے ہیں کہ اپنے جادو کے زور سے تمہیں تمہاری اس سر زمین سے نکال باہر کریں اور دونوں تمہارے اس مثالی مذہب کا خاتمہ کر دیں۔
62۔63 حضرت موسیٰ علیہ السلام کے مواعظ کے یا ان کے للکارنے کے نتیجے میں فرعونیوں کے درمیان جھگڑا شروع ہو گیا کہ موسیٰ علیہ السلام کا مقابلہ کیا جائے یا نہیں۔ ان لوگوں نے آپس کے مشورے کو چھپا کر ایسے نعرے بنا لیے جن سے وہ لوگوں کے جذبات ابھارنا چاہتے تھے کہ موسیٰ علیہ السلام حکومت و اقتدار پر قابض ہونا، تمہیں اس ملک سے بے دخل کرنا اور تمہارے مثالی طور و طریقے کا خاتمہ چاہتے ہیں، لہذا تم اپنی تدبیر کو مزید مستحکم کرو،کیونکہ آج فیصلہ کن دن ہے۔