فَقُوۡلَا لَہٗ قَوۡلًا لَّیِّنًا لَّعَلَّہٗ یَتَذَکَّرُ اَوۡ یَخۡشٰی﴿۴۴﴾
۴۴۔ پس دونوں اس سے نرم لہجے میں بات کرنا شاید وہ نصیحت مان لے یا ڈر جائے۔
44۔ تبلیغ و ارشاد میں طرز گفتگو کو بنیادی حیثیت حاصل ہوتی ہے، اس میں یہ نکتہ بھی پنہاں ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے دین کی تبلیغ کے لیے بھی وسائل کے استعمال کا حکم دیا ہے۔ اگرچہ فرعون سرکش ہو گیا ہے تاہم گفتگو میں پھر بھی نرمی ہو کیونکہ انداز کلام میں اگر شیرینی نہیں ہے تو مضمون کلام خواہ کتنا ہی منطقی اور معقول کیوں نہ ہو، موثر نہیں ہوتا۔