فَاَشَارَتۡ اِلَیۡہِ ؕ قَالُوۡا کَیۡفَ نُکَلِّمُ مَنۡ کَانَ فِی الۡمَہۡدِ صَبِیًّا﴿۲۹﴾
۲۹۔ پس مریم نے بچے کی طرف اشارہ کیا لوگ کہنے لگے: ہم اس سے کیسے بات کریں جو بچہ ابھی گہوارے میں ہے؟
29۔ حضرت مریم (س) کو یقین تھا کہ بچہ خود ماں کی طہارت کی گواہی دے گا۔ یہ یقین یا تو سابقہ تجربے سے آیا، اگر پائنتی سے بات کرنے والے حضرت عیسیٰ علیہ السلام تھے یا فرشتوں کے کہنے پر یقین آیا ہو گا۔ یہ بات زیادہ قرین واقع نظر آتی ہے کہ جہاں چپ کا روزہ رکھنے کا حکم آیا ہے وہاں اس بات کی یقین دہانی ہوئی ہو گی کہ بچہ خود گواہی دے گا۔
کچھ لوگ کَانَ کو ماضی بعید کے معنوں میں لے جا کر یہ ترجمہ کرتے ہیں کہ ہم اس سے کیا بات کریں جو کل کا بچہ ہے۔ جبکہ كَانَ یہاں ثبت کے معنوں میں ہے جیسے آیت 18 میں اِنۡ کُنۡتَ تَقِیًّا میں ہے۔