وَ قُرۡاٰنًا فَرَقۡنٰہُ لِتَقۡرَاَہٗ عَلَی النَّاسِ عَلٰی مُکۡثٍ وَّ نَزَّلۡنٰہُ تَنۡزِیۡلًا﴿۱۰۶﴾

۱۰۶۔ اور قرآن کو ہم نے جدا جدا رکھا ہے تاکہ آپ اسے ٹھہر ٹھہر کر لوگوں کو پڑھ کر سنائیں اور ہم نے اسے بتدریج نازل کیا ہے۔

106۔ تاکہ لوگوں کو اس کے سمجھنے اور اس پر عمل کرنے میں آسانی ہو اور تدریجی عمل سے لوگوں میں اس دستور کو قبول کرنے اور اس پرعمل کرنے کی استعداد پیدا کرنے کا موقع ملتا رہے تاکہ علم کے ساتھ عمل اور تعلیم کے ساتھ تربیت کا سلسلہ جاری رہے۔ ورنہ بنی اسرائیل کو توریت دفعتاً دی گئی تو اسے سنوانے کے لیے پہاڑوں کو سرپر اٹھانا پڑا۔