وَ لَقَدۡ صَرَّفۡنَا فِیۡ ہٰذَا الۡقُرۡاٰنِ لِیَذَّکَّرُوۡا ؕ وَ مَا یَزِیۡدُہُمۡ اِلَّا نُفُوۡرًا﴿۴۱﴾

۴۱۔اور ہم نے اس قرآن میں (دلائل کو) مختلف انداز میں بیان کیا ہے تاکہ یہ لوگ سمجھ لیں مگر وہ مزید دور جا رہے ہیں۔

41۔ قرآن نے اپنی تعلیمات کے بارے میں کوئی ابہام نہیں چھوڑا ہے۔ مشرکین اگر توحید کو نہیں مانتے تو یہ اس لیے نہیں کہ دلیل میں قوت نہیں ہے، بلکہ یہ ان مشرکین کے عناد کی وجہ سے ہے کہ وہ ان دلائل سے متاثر ہونے کی بجائے مزید متنفر ہو جاتے ہیں۔ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس صورت میں دلائل قائم کرنے کا کیا فائدہ؟ جواب یہ ہے کہ اگرچہ ان دلائل سے چند معاندین کی نفرت میں اضافہ ہو گا مگر ان دلائل سے ہدایت لینے والے تا قیامت ہدایت لیتے رہیں گے اور معاندین پر حجت پوری ہو جائے گی۔