مَنۡ عَمِلَ صَالِحًا مِّنۡ ذَکَرٍ اَوۡ اُنۡثٰی وَ ہُوَ مُؤۡمِنٌ فَلَنُحۡیِیَنَّہٗ حَیٰوۃً طَیِّبَۃً ۚ وَ لَنَجۡزِیَنَّہُمۡ اَجۡرَہُمۡ بِاَحۡسَنِ مَا کَانُوۡا یَعۡمَلُوۡنَ﴿۹۷﴾
۹۷۔ جو نیک عمل کرے خواہ مرد ہو یا عورت بشرطیکہ وہ مومن ہو تو ہم اسے پاکیزہ زندگی ضرور عطا کریں گے اور ان کے بہترین اعمال کی جزا میں ہم انہیں اجر (بھی) ضرور دیں گے ۔
97۔ جی ہاں! قبول عمل کے لیے مومن ہونا شرط ہے: وَ مَنۡ یَّکۡفُرۡ بِالۡاِیۡمَانِ فَقَدۡ حَبِطَ عَمَلُہٗ (مائدۃ: 5) ”جو ایمان کا منکر ہے اس کا عمل رائیگاں جاتا ہے“ کیونکہ عمل کا اچھا ہونا کافی نہیں ہے، بلکہ عمل کنندہ کا حسن ایمانی بھی شرط ہے۔ ایمان سے عمل کی قدر و قیمت بنتی ہے، نیک کردار مومن کو پاکیزہ زندگی میسر آتی ہے، چنانچہ غریب پرور انسان کو مساکین کی دادرسی میں جو لذت حاصل ہوتی ہے وہ غریبوں کا خون چوسنے والوں کو کبھی نصیب نہیں ہوتی۔