وَ لَا تَتَّخِذُوۡۤا اَیۡمَانَکُمۡ دَخَلًۢا بَیۡنَکُمۡ فَتَزِلَّ قَدَمٌۢ بَعۡدَ ثُبُوۡتِہَا وَ تَذُوۡقُوا السُّوۡٓءَ بِمَا صَدَدۡتُّمۡ عَنۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ ۚ وَ لَکُمۡ عَذَابٌ عَظِیۡمٌ﴿۹۴﴾
۹۴۔ اور تم اپنی قسموں کو اپنے درمیان فساد کا ذریعہ نہ بناؤ کہ قدم جم جانے کے بعد اکھڑ جائیں اور راہ خدا سے روکنے کی پاداش میں تمہیں عذاب چکھنا پڑے اور (ایسا کیا تو) تمہارے لیے بڑا عذاب ہے۔
94۔ یعنی تمہاری بدعہدی دیکھ کر لوگ اسلام سے برگشتہ ہو جائیں گے جس کی ذمہ داری تم پر عائد ہو گی۔ چنانچہ بعض نو مسلم افراد نے کہا ہے:اللہ کا شکر ہے کہ میں مسلمانوں سے متعارف ہونے سے پہلے اسلام سے آشنا ہوا ہوں، ورنہ مسلمانوں کے کردار دیکھ کر اسلام سے متنفر ہو جاتا۔