وَ اللّٰہُ خَلَقَکُمۡ ثُمَّ یَتَوَفّٰىکُمۡ ۟ۙ وَ مِنۡکُمۡ مَّنۡ یُّرَدُّ اِلٰۤی اَرۡذَلِ الۡعُمُرِ لِکَیۡ لَا یَعۡلَمَ بَعۡدَ عِلۡمٍ شَیۡئًا ؕ اِنَّ اللّٰہَ عَلِیۡمٌ قَدِیۡرٌ﴿٪۷۰﴾
۷۰۔ اور اللہ نے تمہیں پیدا کیا پھر وہی تمہیں موت دیتا ہے اور تم میں سے کوئی نکمی ترین عمر کو پہنچا دیا جاتا ہے تاکہ وہ جاننے کے بعد کچھ نہ جانے، اللہ یقینا بڑا جاننے والا، قدرت والا ہے۔
70۔ انسان کی بے بسی اس بات کی علامت ہے کہ کسی طاقت کے ہاتھ میں اس کی باگ ڈور ہے۔ چنانچہ وہی انسان کو خلق فرماتا ہے، وہی مارتا ہے اور وہ انسان جو علم کی وجہ سے دوسروں پر برتری رکھتا ہے، اس پر پیرانہ سالی کا ایک ایسا وقت بھی آتا ہے کہ وہ جسمانی اور دماغی طاقت سے محروم ہو جاتا ہے۔ وہ شخص جسے اپنے علم و ہنر پر ناز تھا، آج بڑھاپے کی وجہ سے اسے اپنی ناک کی چھینک کا بھی علم نہیں ہوتا کہ اسے صاف کرے۔ حقیقی علم و قدرت کا مالک اللہ ہے۔ دوسروں میں جو جزئی علم و قدرت ہوتی ہے وہ اللہ کی عطا کردہ اور عارضی ہے۔