ثُمَّ اِذَا کَشَفَ الضُّرَّ عَنۡکُمۡ اِذَا فَرِیۡقٌ مِّنۡکُمۡ بِرَبِّہِمۡ یُشۡرِکُوۡنَ ﴿ۙ۵۴﴾
۵۴۔ پھر جب اللہ تم سے تکلیف دور کر دیتا ہے تو تم میں سے کچھ لوگ اپنے رب کے ساتھ شریک ٹھہرانے لگتے ہیں۔
53۔54۔ بیرونی عوامل سے انسان اپنے فطری تقاضوں سے انحراف کرتا ہے۔ مثلاً علم دوستی، جمالیات پرستی اور احسان کرنے کا جذبہ بالاتفاق انسان کے فطری امور ہیں، اس کے باوجود برے ماحول اور بری تربیت کی وجہ سے انسان ان فطری تقاضوں کو پس پشت ڈال دیتا ہے۔ اسی طرح خدا پرستی بھی انسانی فطرت میں رچی بسی ہوئی ہے، لیکن بیرونی عوامل کی وجہ سے وہ اس فطری تقاضے سے منحرف ہو جاتا ہے۔ جب انسان کسی مشکل میں مبتلا ہو جاتا ہے، بیرونی عوامل کا دباؤ ہٹ جاتا ہے اور انسان اپنی فطرت سلیم کے ساتھ سرگوشی کرنے لگتا ہے تو فطرت بنیادی طور پر اپنے خالق سے مانوس ہے، اسے فورا پکارتا ہے اور صرف اسی سے لو لگاتا ہے۔ جب مصیبت ٹل جاتی ہے تو پھر بیرونی عوامل کے دباؤ میں آتا ہے اور دیگر مشرکین کی طرح یہ بھی اللہ کو بھول جاتا ہے اور شرک کرنے لگتا ہے۔