اِنَّمَا قَوۡلُنَا لِشَیۡءٍ اِذَاۤ اَرَدۡنٰہُ اَنۡ نَّقُوۡلَ لَہٗ کُنۡ فَیَکُوۡنُ﴿٪۴۰﴾

۴۰۔ جب ہم کسی چیز کا ارادہ کر لیتے ہیں تو بے شک ہمیں اس سے یہی کہنا ہوتا ہے: ہو جا ! پس وہ ہو جاتی ہے ۔

40۔ اللہ تعالیٰ کے دو ارادے ہیں: ایک ارادہ تشریعی، یعنی وہ قانون اور شریعت سازی کے ذریعہ لوگوں سے چاہتا ہے کہ وہ اس قانون کی پابندی کریں۔ اللہ کے اس ارادے کی اطاعت بھی ہو سکتی ہے اور نافرمانی بھی۔ دوسرا ارادہ تکوینی۔ یہ عالم خلق و ایجاد سے مربوط ارادہ ہے۔ یہاں اللہ کا ارادہ فوراً نافذ العمل ہوتا ہے، بلکہ یہاں ارادہ اور ایجاد دو چیزیں نہیں ہیں، بلکہ اللہ کا ارادہ اور خلقت ایک ہیں۔ چنانچہ کن ایک تعبیر ہے، ورنہ ارادہ اور مراد میں کاف و نون کی بھی ضرورت نہیں ہے۔