وَ قَالَ الَّذِیۡنَ اَشۡرَکُوۡا لَوۡ شَآءَ اللّٰہُ مَا عَبَدۡنَا مِنۡ دُوۡنِہٖ مِنۡ شَیۡءٍ نَّحۡنُ وَ لَاۤ اٰبَآؤُنَا وَ لَا حَرَّمۡنَا مِنۡ دُوۡنِہٖ مِنۡ شَیۡءٍ ؕ کَذٰلِکَ فَعَلَ الَّذِیۡنَ مِنۡ قَبۡلِہِمۡ ۚ فَہَلۡ عَلَی الرُّسُلِ اِلَّا الۡبَلٰغُ الۡمُبِیۡنُ﴿۳۵﴾

۳۵۔ اور مشرکین کہتے ہیں: اگر اللہ چاہتا تو ہم اور ہمارے باپ دادا اس کے علاوہ کسی اور چیز کی پرستش نہ کرتے اور نہ اس کے حکم کے بغیر کسی چیز کو حرام قرار دیتے، ان سے پہلے کے لوگوں نے بھی ایسا ہی کیا تھا، تو کیا رسولوں پر واضح انداز میں تبلیغ کے سوا کوئی اور ذمہ داری ہے؟

35۔مشرکین کا ایک طرز فکر یہ ہے کہ وہ کہتے ہیں اگر اللہ یہ چاہتا کہ اس کے سوا کسی کی پرستش نہ کی جائے تو ہم اللہ کے سوا کسی کی پرستش نہ کر پاتے، جبکہ اب ہم یہ کام کر رہے ہیں۔ لہٰذا اللہ نے اس کام سے ہم کو نہیں روکا۔ جواب میں فرمایا: اللہ نے اپنے رسولوں کے ذریعے تشریعی طور پر روکا ہے، البتہ اللہ نے اس سلسلے میں طاقت اور جبر استعمال نہیں کیا۔