ہَلۡ یَنۡظُرُوۡنَ اِلَّاۤ اَنۡ تَاۡتِیَہُمُ الۡمَلٰٓئِکَۃُ اَوۡ یَاۡتِیَ اَمۡرُ رَبِّکَ ؕ کَذٰلِکَ فَعَلَ الَّذِیۡنَ مِنۡ قَبۡلِہِمۡ ؕ وَ مَا ظَلَمَہُمُ اللّٰہُ وَ لٰکِنۡ کَانُوۡۤا اَنۡفُسَہُمۡ یَظۡلِمُوۡنَ﴿۳۳﴾
۳۳۔ کیا یہ لوگ اس بات کے منتظر ہیں کہ فرشتے (ان کی جان کنی کے لیے) ان کے پاس آئیں یا آپ کے رب کا فیصلہ آئے؟ ان سے پہلوں نے بھی ایسا ہی کیا تھا، اللہ نے ان پر کوئی ظلم نہیں کیا بلکہ یہ خود اپنے آپ پر ظلم کر رہے ہیں۔
33۔ اس دین توحید کو سمجھانے کا جو بھی طریقہ ہو سکتا تھا وہ اختیار کیا گیا۔ نہ منطق میں کمی ہے، نہ استدلال میں نقص، نہ ہی حجت و برہان میں ضعف ہے۔ یہ لوگ پھر کس چیز کے انتظار میں ہیں؟ کیا یہ فرشتہ موت کے انتظار میں ہیں کہ حالت نزع میں حقیقت حال ان پر منکشف ہو جائے یا یہ نزول عذاب کے منتظر ہیں۔