فَاَسۡرِ بِاَہۡلِکَ بِقِطۡعٍ مِّنَ الَّیۡلِ وَ اتَّبِعۡ اَدۡبَارَہُمۡ وَ لَا یَلۡتَفِتۡ مِنۡکُمۡ اَحَدٌ وَّ امۡضُوۡا حَیۡثُ تُؤۡمَرُوۡنَ﴿۶۵﴾

۶۵۔ لہٰذا آپ اپنے گھر والوں کو لے کر رات کے کسی حصے میں یہاں سے چلے جائیں اور آپ ان کے پیچھے چلیں اور آپ میں سے کوئی شخص مڑ کر نہ دیکھے اور جدھر جانے کا حکم دیا گیا ہے ادھر چلے جائیں۔

65۔ حضرت لوط علیہ السلام کے اہل بیت، اللہ کے نزدیک اس قدر عزیز ہیں کہ حضرت لوط علیہ السلام کو ان کے پیچھے چلنے کا حکم ملتا ہے کہ ان کی محافظت یقینی ہو جائے۔ کیونکہ آنے والے واقعہ کا علم تو صرف حضرت لوط علیہ السلام کو ہے، دوسروں کو یا تو علم نہیں ہے، اگر ہو تو بھی ایک نبی کی طرح قطعی علم نہیں ہوتا۔ اس لیے ممکن ہے تساہل برتیں اور پیچھے رہ جائیں۔ مڑ کر نہ دیکھنے کا حکم ممکن ہے اس لیے ہو کہ نازل ہونے والا عذاب دیکھنے نہ پائیں، کیونکہ وہ عذاب اس قدر شدید تھا کہ اس کے دیکھنے کا بھی انسان متحمل نہیں ہو سکتا تھا۔