اَلَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ تَطۡمَئِنُّ قُلُوۡبُہُمۡ بِذِکۡرِ اللّٰہِ ؕ اَلَا بِذِکۡرِ اللّٰہِ تَطۡمَئِنُّ الۡقُلُوۡبُ ﴿ؕ۲۸﴾
۲۸۔ (یہ لوگ ہیں) جو ایمان لائے ہیں اور ان کے دل یادِ خدا سے مطمئن ہو جاتے ہیں یاد رکھو! یاد خدا سے دلوں کو اطمینان ملتا ہے۔
28۔ انسان کے وجود کے اندر ایک اور انسان ہے جسے ہم ضمیر، وجدان، قلب اور فطرت کے ناموں سے یاد کرتے ہیں۔ ہمارا داخلی انسان یعنی ہمارا ضمیر اور وجدان کبھی کوئی خلاف ورزی نہیں کرتا۔ لیکن ظاہری انسان جب کبھی جرائم کا ارتکاب کرتا ہے تو داخلی انسان سرزنش اور محاسبہ کرتا ہے، جسے ہم ضمیر کی ملامت کہتے ہیں۔ اس صورت میں ان دونوں انسانوں میں داخلی جنگ چھڑ جاتی ہے اور انسان اضطراب کا شکار ہو جاتا ہے۔ اگر ظاہری انسان داخلی انسان کے تقاضوں کے مطابق عمل کرتا ہے تو داخلی ہم آہنگی اور آشتی سے انسان کو سکون ملتا ہے۔ ذکر خدا فطری تقاضوں کے عین مطابق ہونے اور ضمیر، وجدان سے ہم آہنگ ہونے کی وجہ سے سکون حاصل ہوتا ہے۔