قَالُوۡا یٰشُعَیۡبُ مَا نَفۡقَہُ کَثِیۡرًا مِّمَّا تَقُوۡلُ وَ اِنَّا لَنَرٰىکَ فِیۡنَا ضَعِیۡفًا ۚ وَ لَوۡ لَا رَہۡطُکَ لَرَجَمۡنٰکَ ۫ وَ مَاۤ اَنۡتَ عَلَیۡنَا بِعَزِیۡزٍ﴿۹۱﴾
۹۱۔ انہوں نے کہا: اے شعیب! تمہاری اکثر باتیں ہماری سمجھ میں نہیں آتیں اور بیشک تم ہمارے درمیان بے سہارا بھی نظر آتے ہو اور اگر تمہارا قبیلہ نہ ہوتا تو ہم تمہیں سنگسار کر چکے ہوتے (کیونکہ) تمہیں ہم پر کوئی بالادستی حاصل نہیں ہے ۔
91۔عموماً تنگ نظر لوگ اپنے خیالات سے مختلف باتوں کو سننے اور سمجھنے کے لیے آمادہ نہیں ہوتے۔ چنانچہ مکے کے لوگ بھی اس تنگ نظری میں کسی سے کم نہ تھے۔ اسی مناسبت سے حضرت شعیب علیہ السلام کا قصہ بیان کیا جا رہا ہے اور اسی مناسبت سے مشرکین مکہ بھی بنی ہاشم کے خوف کی وجہ سے حضور ﷺ کی طرف ہاتھ نہیں بڑھاتے تھے۔