فَلَمَّا جَآءَ اَمۡرُنَا نَجَّیۡنَا صٰلِحًا وَّ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا مَعَہٗ بِرَحۡمَۃٍ مِّنَّا وَ مِنۡ خِزۡیِ یَوۡمِئِذٍ ؕ اِنَّ رَبَّکَ ہُوَ الۡقَوِیُّ الۡعَزِیۡزُ﴿۶۶﴾
۶۶۔ پھر جب ہمارا فیصلہ آگیا تو ہم نے صالح اور ان لوگوں کو جو ان کے ساتھ ایمان لائے تھے اپنی رحمت سے نجات دی اور اس دن کی رسوائی سے بھی بچا لیا، یقینا آپ کا رب بڑا طاقتور، غالب آنے والا ہے۔
6۔ 66 جب قوم ثمود نے اس ناقہ کو مار ڈالا تو حضرت صالح علیہ السلام نے انہیں تین دنوں کی مہلت دی۔ یہ مہلت اس لیے دی گئی کہ کوئی راہ راست پر آنا چاہے تو آ جائے(الکافی) نیز ممکن ہے کہ تین دنوں کی مہلت سے یہ تشخص مل جائے کہ یہ وہی عذاب ہے جس کی دھمکی صالح علیہ السلام نے دی تھی ورنہ اسے اتفاقیہ بھی قرار دے سکتے تھے۔
اللہ نے حضرت صالح علیہ السلام اور مومنین کو عذاب سے بچایا اور رسوائی سے بھی بچایا۔ یعنی ثمود کی ہلاکت کے بعد حضرت صالح علیہ السلام اور مومنین نے عزت و تکریم کی زندگی گزاری۔