وَ مَا کَانَ لِنَفۡسٍ اَنۡ تُؤۡمِنَ اِلَّا بِاِذۡنِ اللّٰہِ ؕ وَ یَجۡعَلُ الرِّجۡسَ عَلَی الَّذِیۡنَ لَا یَعۡقِلُوۡنَ﴿۱۰۰﴾

۱۰۰۔ اور کوئی شخص اللہ کے اذن کے بغیر ایمان نہیں لا سکتا اور جو لوگ عقل سے کام نہیں لیتے اللہ انہیں پلیدی میں مبتلا کر دیتا ہے۔

100۔ یہ ترجیح دینا اگرچہ انسان کا اپنا عمل ہے تاہم وہ اس عمل کو اللہ کی طرف سے فراہم شدہ اسباب و علل کے ذریعے ہی انجام دے سکتا ہے۔ یہی اذن خدا ہے اور یہی خود مختاری ہے اور یہی امر بین امرین ہے۔ مزید تشریح ہماری تفسیر میں مذکور ہے۔

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت ہے: اَلرِّجْسُ ھُوَ الشَّکُّ وَ اللّٰہِ لَا نَشُکُّ فِی رَبِّنَا اَبَداً ۔ رجس سے مراد شک ہے اور ہم اپنے رب کے بارے میں کبھی شک نہیں کرتے۔ (الکافی 1: 286)