ثُمَّ بَعَثۡنَا مِنۡۢ بَعۡدِہٖ رُسُلًا اِلٰی قَوۡمِہِمۡ فَجَآءُوۡہُمۡ بِالۡبَیِّنٰتِ فَمَا کَانُوۡا لِیُؤۡمِنُوۡا بِمَا کَذَّبُوۡا بِہٖ مِنۡ قَبۡلُ ؕ کَذٰلِکَ نَطۡبَعُ عَلٰی قُلُوۡبِ الۡمُعۡتَدِیۡنَ﴿۷۴﴾
۷۴۔ پھر نوح کے بعد ہم نے بہت سے پیغمبروں کو اپنی اپنی قوم کی طرف بھیجا پس وہ ان کے پاس کھلی نشانیاں لے کر آئے مگر وہ جس چیز کی پہلے تکذیب کر چکے تھے اس پر ایمان لانے والے نہ تھے، اس طرح ہم حد سے تجاوز کرنے والوں کے دلوں پر مہر لگا دیتے ہیں۔
74۔ حضرت نوح سے لے کر حضرت موسیٰ علیہما السلام تک کے انبیاء کا ذکر ہے۔ ان تمام انبیاء علیہم السلام کے ساتھ ان کی قوم نے ایک ہی روش اختیار کی۔ انبیاء علیہم السلام اپنی اپنی قوم کو حق کی دعوت دیتے اور اللہ کا نمآئندہ ہونے کا اعلان کرتے تھے۔ اس اعلان کو ہر قوم نے مسترد کیا اور اللہ کا نمآئندہ ہونے کی تکذیب کی اور اس کے ثبوت کے لیے معجزہ بھی طلب کیا جس پر انبیاء علیہم السلام نے واضح اور روشن دلائل اور معجزات بھی پیش کیے مگر وہ اپنی سابقہ تکذیب پر اڑے رہے۔ آیات و بینات کا ان پر کوئی اثر نہ ہوا۔