قُلۡ اَرَءَیۡتُمۡ مَّاۤ اَنۡزَلَ اللّٰہُ لَکُمۡ مِّنۡ رِّزۡقٍ فَجَعَلۡتُمۡ مِّنۡہُ حَرَامًا وَّ حَلٰلًا ؕ قُلۡ آٰللّٰہُ اَذِنَ لَکُمۡ اَمۡ عَلَی اللّٰہِ تَفۡتَرُوۡنَ﴿۵۹﴾

۵۹۔ کہدیجئے: مجھے بتاؤ کہ جو رزق اللہ نے تمہارے لیے نازل کیا ہے اس میں سے تم از خود کچھ کو حرام اور کچھ کو حلال ٹھہراتے ہو؟ کہدیجئے: کیا اللہ نے تمہیں (اس بات کی) اجازت دی ہے یا تم اللہ پر افترا کر رہے ہو؟

59۔ قانون سازی کا حق، اللہ کی حاکمیت اعلیٰ کا حصہ ہے۔ لہٰذا اللہ کی حاکمیت اعلیٰ میں مداخلت کا حق کسی کو حاصل نہیں ہے۔ کل مشرکین تشریع و تقنین (قانون سازی) میں اللہ کی حاکمیت اعلیٰ میں مداخلت کرتے تھے، آج مسلمان اللہ کی حاکمیت اعلیٰ کو تسلیم کرنے کے بعد بھی قانون سازی کے معاملے میں اللہ کی حاکمیت اعلیٰ میں مداخلت کرتے ہیں۔

قیاس و استحسان ذاتی رائے ہے، ما اذن اللّہ میں سے نہیں ہے۔ لہٰذا ان چیزوں سے حلال و حرام ثابت کرنا مداخلت فی التشریع ہے، خواہ اس پر کتنا زور صرف کر دیا جائے۔ کیونکہ قیاس میں محل نص کے علاوہ غیر منصوص کا حکم ذاتی رائے سے نکالا جاتا ہے۔