وَ یَوۡمَ یَحۡشُرُہُمۡ کَاَنۡ لَّمۡ یَلۡبَثُوۡۤا اِلَّا سَاعَۃً مِّنَ النَّہَارِ یَتَعَارَفُوۡنَ بَیۡنَہُمۡ ؕ قَدۡ خَسِرَ الَّذِیۡنَ کَذَّبُوۡا بِلِقَآءِ اللّٰہِ وَ مَا کَانُوۡا مُہۡتَدِیۡنَ﴿۴۵﴾
۴۵۔اور جس (قیامت کے) دن اللہ انہیں جمع کرے گا تو (دنیا کی زندگی یوں لگے گی) گویا وہ دن کی ایک گھڑی بھر سے زیادہ یہاں نہیں رہے وہ آپس میں ایک دوسرے کو پہچان لیں گے، جنہوں نے اللہ سے ملاقات کو جھٹلایا وہ خسارے میں رہے اور وہ ہدایت یافتہ نہ تھے۔
45۔ جب ان منکرین کو اللہ کی بارگاہ میں جمع کیا جائے گا تو یہ لوگ اپنے آگے ایک بے پایاں زندگی کا مشاہدہ کریں گے اور دنیا کی زندگی اس ابدی زندگی کے مقابلے میں نہایت حقیر محسوس ہو گی گویا کہ ایک گھڑی تھی جو غفلت میں گزر گئی، ایک لمحہ تھا جو بیہودگی میں بسر ہوا۔ اس وقت انہیں احساس ہو گا کہ اس حقیر زندگی کی خاطر اپنی ابدی زندگی تباہ کر کے انہوں نے کتنا بڑا خسارہ اٹھایا ہے۔