وَ اِنۡ کَذَّبُوۡکَ فَقُلۡ لِّیۡ عَمَلِیۡ وَ لَکُمۡ عَمَلُکُمۡ ۚ اَنۡتُمۡ بَرِیۡٓـــُٔوۡنَ مِمَّاۤ اَعۡمَلُ وَ اَنَا بَرِیۡٓءٌ مِّمَّا تَعۡمَلُوۡنَ﴿۴۱﴾

۴۱۔ اور اگر یہ لوگ آپ کو جھٹلائیں تو کہدیجئے: میرا عمل میرے لیے ہے اور تمہارا عمل تمہارے لیے، تم میرے عمل سے بری ہو اور میں تمہارے عمل سے بری ہوں۔

40۔41 آج جو لوگ آپ کی تکذیب کر رہے ہیں، ان میں سے کچھ لوگ ایسے ہیں جو آئندہ ایمان لائیں گے۔ انہیں کی وجہ سے ان پر عذاب نازل نہیں ہوتا۔ ان میں کچھ لوگ ایسے ہیں جو مرتے دم تک ایمان نہیں لائیں گے۔ ان کے ایمان نہ لانے کا محرک ان کا مفسد ہونا ہے۔ اللہ کو ان مفسدین کا خوب علم ہے، یہ کون لوگ ہیں۔

دوسری آیت میں وہ مؤقف بتایا جو ان مفسدین کے ساتھ اختیار کیا جانا چاہیے کہ پہلے تو ان مفسدین کو حق کی طرف دعوت دی جائے، انکار کی صورت میں ان سے بیزاری اختیار کرنی چاہیے۔ کسی قسم کے جبر و اکراہ سے کام نہیں لینا چاہیے۔