بَلۡ کَذَّبُوۡا بِمَا لَمۡ یُحِیۡطُوۡا بِعِلۡمِہٖ وَ لَمَّا یَاۡتِہِمۡ تَاۡوِیۡلُہٗ ؕ کَذٰلِکَ کَذَّبَ الَّذِیۡنَ مِنۡ قَبۡلِہِمۡ فَانۡظُرۡ کَیۡفَ کَانَ عَاقِبَۃُ الظّٰلِمِیۡنَ﴿۳۹﴾

۳۹۔بلکہ (حقیقت یہ ہے کہ) انہوں نے اس چیز کو جھٹلایا جو ان کے احاطہ علم میں نہیں آئی اور ابھی اس کا انجام بھی ان کے سامنے نہیں کھلا، اسی طرح ان سے پہلوں نے بھی جھٹلایا تھا، پھر دیکھ لو ان ظالموں کا کیا انجام ہوا۔

39۔ان لوگوں کو قرآنی حقائق کا علم ہی نہیں تو ان چیزوں کی تکذیب کر رہے ہیں جو ان کے احاطۂ علم میں آئی ہی نہیں اور نہ ہی اس کی تکذیب کا انجام جو خود عذاب سے عبارت ہے، ابھی ان کے سامنے کھلا ہے۔ جب عذاب الٰہی ان کے سامنے آئے گا تو وہ بطور اضطرار تصدیق کریں گے، وہاں تکذیب کی گنجائش نہیں ہے۔

تاویل سے مراد اس تکذیب کا انجام ہے، یعنی عذاب جو ان کے سامنے نہیں، اس کا انہیں علم نہیں ہے، نہ بذات خود علم رکھتے ہیں، نہ رسول کے ذریعے علم حاصل کرتے ہیں۔ تکذیب کا یہ عمل بھی اپنی جگہ انوکھا نہیں۔ سابقہ انبیاء میں کوئی نبی ایسا نہیں گزرا جس کی تکذیب نہ کی گئی ہو۔