لَوۡ خَرَجُوۡا فِیۡکُمۡ مَّا زَادُوۡکُمۡ اِلَّا خَبَالًا وَّ لَا۠اَوۡضَعُوۡا خِلٰلَکُمۡ یَبۡغُوۡنَکُمُ الۡفِتۡنَۃَ ۚ وَ فِیۡکُمۡ سَمّٰعُوۡنَ لَہُمۡ ؕ وَ اللّٰہُ عَلِیۡمٌۢ بِالظّٰلِمِیۡنَ﴿۴۷﴾
۴۷۔اگر وہ تمہارے ساتھ نکلتے بھی تو تمہارے لیے صرف خرابی میں اضافہ کرتے اور تمہارے درمیان فتنہ کھڑا کرنے کے لیے دوڑ دھوپ کرتے اور تمہارے درمیان ان کے جاسوس (اب بھی) موجود ہیں اور اللہ ظالموں کا حال خوب جانتا ہے ۔
47۔ اگر یہ منافقین اور ضعیف الایمان اسلامی لشکر میں شامل ہو جاتے تو عسکری نظم و ضبط میں خلل ڈالتے، جیسا کہ احد میں راستے سے واپس جا کر بدنظمی پھیلائی اور جنگ حنین میں ان لوگوں اور مکہ کے طلقاء نے مل کر لشکر اسلام کو شکست سے دو چار کر دیا۔ لہٰذا مصلحت اسی میں تھی کہ یہ لوگ شرکت نہ کریں۔ وَ فِیۡکُمۡ سَمّٰعُوۡنَ لَہُمۡ ان کی عدم شرکت کا ایک فائدہ یہ ہوا کہ ان کے جاسوس کو بھی فتنہ انگیزی کا موقع نہ ملا۔