یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِنَّ کَثِیۡرًا مِّنَ الۡاَحۡبَارِ وَ الرُّہۡبَانِ لَیَاۡکُلُوۡنَ اَمۡوَالَ النَّاسِ بِالۡبَاطِلِ وَ یَصُدُّوۡنَ عَنۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ ؕ وَ الَّذِیۡنَ یَکۡنِزُوۡنَ الذَّہَبَ وَ الۡفِضَّۃَ وَ لَا یُنۡفِقُوۡنَہَا فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ ۙ فَبَشِّرۡہُمۡ بِعَذَابٍ اَلِیۡمٍ ﴿ۙ۳۴﴾

۳۴۔ اے ایمان والو! (اہل کتاب کے) بہت سے علماء اور راہب ناحق لوگوں کا مال کھاتے ہیں اور انہیں راہ خدا سے روکتے ہیں اور جو لوگ سونا اور چاندی ذخیرہ کرتے ہیں اور اسے راہ خدا میں خرچ نہیں کرتے انہیں دردناک عذاب کی خوشخبری سنا دیجئے۔

34۔ حضرت عثمان کے عہد حکومت میں جب قرآن ایک ہی قرائت کے مطابق لکھا جا رہا تھا تو حکومت کی یہ کوشش تھی کہ وَ الَّذِیۡنَ یَکۡنِزُوۡنَ میں واؤ نہ لکھی جائے، لیکن حکومت کے اس مؤقف کے خلاف مزاحمت کی گئی اور واؤ لکھی گئی۔ ( الدر المنثور 3: 419)